تحریک لبیک کے فلسطین مارچ پر لاہور میں شدید کشیدگی،اسلام آباد میں کنٹینرز نصب
لاہور/اسلام آباد — تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 9 اکتوبر کو فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کیلئے لبیک یا اقصی مارچ کی کوشش پر لاہور میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی اور تحریک لبیک مرکز کے قریب پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ ادھر اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں۔
لاہور میں تحریک لبیک کے مرکز مسجد رحمت العالمین سے کارکنوں کو وہاں پہنچنے کیلئے اپیل کی جاتی رہی۔ سوشل میڈیا پر تحریک لبیک کے حامیوں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مرکز پر پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے 2 کارکن شہید اور بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بھی تحریک لبیک کے حق میں پوسٹنگ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب مفتی منیب الرحمن نے تحریک لبیک سے مارچ منسوخ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے امن معاہدے کو باامر مجبوری قبول کر لیا ہے اور ہمیں کوئی نیا قضیہ کھڑا کرنے کے بجائے ان کی حمایت کرنی چاہیے۔
لاہور میں صحافیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کی رہنما سعد رضوی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی جس پر تصادم شروع ہوا۔ رات کا ایک ہونے والی اس تصادم میں کم از کم تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان نے فلسطینیوں کے حق میں نو اکتوبر کو احتجاج کا اعلان چند روز پہلے کیا تھا۔ آٹھ اور نو اکتوبر کی درمیانی شب پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے کاروائی شروع کر دی۔ لاہور میں اسکیم موڑ اور یتیم خانے چوک کے درمیان کے حصے کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا اور تحریک لبیک کے مرکز مسجد رحمت العالمین کو گھیر لیا گیا۔ پولیس کی بھاری نفری یہاں تعینات کردی گئی۔
اس دوران سڑکوں پر تحریک لبیک کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں کی ویڈیوز سامنے آئیں۔ تحریک لبیک کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق پولیس نے شیلنگ اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو کارکن شہید اور شہریوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
رات کو ہونے والی شیلنگ کے بعد جمعرات کی صبح بھی پولیس کی نفری علاقے میں موجود تھی۔ شہر کے مختلف داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق حالات پر قابو پانے اور ٹریفک کو بحال رکھنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
پولیس ذرائع نے انگریزی اخبار ڈان کو بتایا کہ تحریک لبیک نے بڑی تعداد میں کارکنوں کو لاہور بلا رکھا ہے اور جب پولیس نے کاروائی شروع کی تو ان کارکنوں نے حملہ کر دیا۔