عمران خان کے بیٹے ضمانت ملنے کے بعد پاکستان آئیں گے

August 1, 2025 · امت خاص, اہم خبریں
فائل فوٹو

نمائمدہ امت :

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے بیٹے سلمان اور قاسم اپنی ہر طرح کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی مضبوط ضمانت کے بغیر پاکستان نہیں آئیں گے۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی کی طرف سے چھوڑا جانے والا شوشہ کارگر نہیں ہو سکا۔ بلکہ خود پی ٹی آئی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس شوشے سے پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور پارٹی کارکنوں کی طرف سے بھی کسی پُرجوش خیر مقدم کی توقع پوری نہیں ہو سکی۔

یاد رہے کہ کچھ دنوں سے پی ٹی آئی کے بانی کے قریبی ذرائع کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی تھی کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی تحریک کی کمان کرنے کیلئے ان کے بیٹے قاسم اور سلمان پاکستان آرہے ہیں۔ جس پر سیاسی حلقوں کے ساتھ میڈیا پر کچھ روز بحث ہوتی رہی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر ایک خاص انداز سے مہم بھی چلائی گئی۔

اسی دوران پی ٹی آئی کے اندر موجود کچھ مذہبی حلقوں میں بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کو لیڈ کرنے والے ڈاکٹر آصف پر خاص طور پر تنقید کی گئی۔ پی ٹی آئی میں مذہبی رجحان رکھنے والے ایک رہنما نے بتایا ’’بدقسمتی سے ہمارے ساتھ ہر بار مذہبی کارڈ کھیلا گیا ہے اور مذہبی جذبات کا کھلواڑ کیا گیا ہے۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے پر ہمیں بانی پی ٹی آئی عزیز ہیں اور ہم ان کا دم بھرتے ہیں۔ مگر کچھ معاملات انتہائی ناقابل قبول ہیں۔ ہم ختم نبوتؐ پر یقین نہ رکھنے والوں کی قیادت کسی صورت قبول نہیں کر سکتے۔

بانی پی ٹی آئی کے بیٹے غالباً لاعلمی کی وجہ سے انہی حلقوں کی قربت رکھتے ہیں جو ختم نبوتؐ پر نہ صرف یقین نہیں رکھتے بلکہ سازش کرتے ہیں‘‘۔ یاد رہے کہ عمران خان کے بیٹوں نے امریکی رہنمائوں سے جس ڈاکٹر آصف کی قیادت میں ملاقات کی، ان پر مذہبی حلقوں کو خاصا اعتراض ہے۔ اس کے برعکس پی ٹی آئی کے عام کارکنوں کی طرف سے اس اعلان کو خوش آئند قرار دیا جارہا تھا۔ لیکن ان کارکنوں کو عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کے بارے میں ٹھوس اور قابل یقین اطلاع فراہم نہیں کی جارہی تھی۔

اسی دوران حلقوں میں یہ بات لیک ہوکر پہنچی کہ عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کا فی الحال کوئی باقاعدہ پروگرام نہیں۔ بلکہ اس کا مقصد کارکنوں میں تحرک پیدا کرنا اور انہیں سڑکوں پر لانے کیلئے موبلائزیشن کی ایک کوشش ہے۔ اس حوالے سے لاہور سے باہر ایک پی ٹی آئی رہنما سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’اگر آپ جیل میں ہوں اور آپ کے بچے پاکستان سے باہر رہتے ہوں تو ان کے پاکستان آنے کے بارے میں کسی کو بھی تصدیق کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہیں آنے دیں۔ جب آئیں گے تو پھر پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق عمل کریں گے۔ ابھی تو اس ضمن میں کوئی خبر نہیں ملی‘‘۔

پی ٹی آئی کے حلقوں میں چلنے والی متعدد اطلاعات کی صحت کے بارے میں تمام ذرائع اپنی اپنی اطلاع کو درست قرار دے رہے ہیں۔ تاہم جب بانی پی ٹی آئی کی آبائی رہائش گاہ زمان پارک سے رابطہ کیا گیا تو وہاں بھی صورتحال متضاد پائی گئی۔ البتہ اس امر کی تصدیق کی گئی کہ زمان پارک کی رہائش گاہ پر خصوصی قرار دیئے جانے والے کسی بھی قسم کے اقدامات کی کہیں سے کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی۔

پی ٹی آئی کے ایک نظرانداز رہنے والے سینئر رہنما نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے بارے میں اگرچہ حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کونسا فیصلہ کب کر لیں۔ ممکن ہے انہوں نے ایسا فیصلہ کیا ہو۔ مگر جس طرح کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ ان کے مطابق قاسم اور سلمان کی پاکستان آمد کے آثار نہیں۔ تاہم ’’امت‘‘ کے اصرار پر انہوں نے امریکہ میں مقیم اور پی ٹی آئی کے ایک متحرک رہنما سے رابطہ کیا تو انہیں جواب دیا گیا کہ جس طرح کی اطلاعات چل رہی ہیں۔ ان کے مطابق تو سلمان اور قاسم کو اس وقت پاکستان میں موجود ہونا چاہیے۔

اس رہنما نے اپنے دوست کو بے تکلف انداز میں کہا ’’اوئے شاہ، تم پاگل ہو گئے ہو۔ بانی پی ٹی آئی نیازی ضرور ہیں، مگر پٹھان اتنا بھی پاگل نہیں اور نہ ہی جمائما پاگل ہے کہ اپنے بچے جلتی ہوئی آگ میں پھینک دے‘‘۔ ان ذرائع نے اپنے دوست کو بتایا کہ ٹرم سے ملاقاتوں کی کوششوں کی اطلاع تو ملی تھی۔ لیکن ٹرمپ کی طرف سے مثبت جواب ملنے کی اطلاع کسی نے نہیں دی اور شاید ٹرمپ ابھی اس موڈ میں بھی نہیں۔

ان دونوں رہنمائوں میں ہونے والے ٹیلی فونک مکالمے میں اس باہمی رائے پر اتفاق کیا گیا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فی الحال پی ٹی آئی کی قیادت کو کوئی خاص توجہ یا اہمیت دینے اور رہائی کیلئے پاکستانی حکومت سے رابطہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

پی ٹی آئی کے امریکی رہنما نے اپنے لاہور کے ساتھی کو بتایا کہ ابھی ٹرمپ صرف مودی کو ذلیل کروا رہے ہیں۔ جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ٹرمپ کو پاکستانی حکومت سے فی الحال کوئی مسئلہ نہیں اور وہ موجودہ ریلیشن شپ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’میرے خیال میں جب تک ٹرمپ جیسی سطح سے مضبوط گارنٹی نہیں ملتی۔ تب تک شاید عمران خان اور جمائما اپنے بیٹوں کو پاکستان بھیجنے کا رسک نہیں لیں گے اور مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں کوئی ایسی مضبوط ضمانت مل سکتی ہے‘‘۔