پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید مبینہ طور پر پشاور سے اغوا
پشاور: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر پشاور سے اغوا کر لیا۔پولیس کے مطابق واقعہ سول آفیسر کالونی کے قریب پیش آیا، جہاں صنم جاوید کو زبردستی ایک گاڑی میں بٹھا کر لے جایا گیا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر تھانہ شرقی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ایف آئی آر کے مطابق صنم جاوید اپنی ساتھی حرا بابر ایڈووکیٹ کے ہمراہ ایک ہوٹل سے واپس آرہی تھیں کہ راستے میں چند افراد نے ان کی گاڑی روکی اور صنم جاوید کو زبردستی ساتھ لے گئے۔
حرا بابر ایڈووکیٹ نے بیان میں کہا کہ:’’صنم جاوید نے مجھے عشائیے پر مدعو کیا تھا۔ ہم ہوٹل سے واپس آرہے تھے کہ اچانک کچھ لوگ نمودار ہوئے، گاڑی روکی اور صنم جاوید کو زبردستی لے گئے۔ موقع پر موجود سیکیورٹی اہلکار تماشائی بنے رہے۔‘‘پولیس کے مطابق واقعے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔اب تک صنم جاوید کی بازیابی عمل میں نہیں آسکی جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
پشاور پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ قریبی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ اغوا کاروں کی شناخت کی جا سکے۔
’10 بج کر 40 منٹ پر جب سول آفیسرز میس کے سامنے پہنچے تو ایک سبز رنگ کے ویگو ڈالے نے راستہ روک لیا۔ ہم نے واپس مڑنے کوشش کی تو پیچھے سے ایک سفید رنگ کی کار نے ہمارا راستہ بند کر دیا، ویگو سے تین افراد اور سفید کار سے دو افراد نکلے اورانھوں نے زبردستی صنم جاوید کو گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔‘
یہ ایڈووکیٹ حرا بابر کی مدعیت میں پشاور کے تھانہ شرقی میں نامعلوم افراد کے خلاف صنم جاوید کے مبینہ اغوا پر درج ہونے والی ایف آئی آر کا متن ہے جو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 365 کے (اغوا) تحت درج کی گئی ہے۔
یہ واقعہ گزشتہ رات پشاور میں پیش آیا جس کے بعد پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’صنم جاوید کو پشاور سے اٹھا لیا گیا۔ کچھ دیر پہلے پشاور کی ایک مصروف شاہراہ پر دو گاڑیوں نے ان کی گاڑی کا راستہ روکا، زبردستی کھینچ کر گاڑی سے نکالا اور ان کے ساتھیوں کے سامنے زبردستی انھیں اپنی گاڑی میں ڈال کے لے گئے۔‘
خیال رہے کہ حال ہی میں صنم جاوید کو 9 مئی سے متعلق ایک مقدمے میں پانچ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہوئی تھیں۔ اس سے قبل صنم جاوید ایک لمبے عرصے تک 9 مئی کے کئی مقدمات میں نامزد ہو کر جیل میں رہ چکی ہیں۔ انھیں سزا ہونے سے کچھ عرصہ قبل انھیں ضمانت پر جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے ترجمان فراز مغل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صنم جاوید کی مبینہ اغوا کی ایف آئی آر وزیرِ اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر درج کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی نے اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔‘
پشاور کے تھانہ شرقی میں ایف آئی آر ایڈووکیٹ حرا بابر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ حرا بابر نے سی سی پی او کو درخواست دی تھی جس کے بعد رات گئے یہ ایف آئی آر درج کی گئی۔
درخواست میں حرا بابر کا کہنا ہے کہ ’چھ اکتوبر کو میری دوست صنم جاوید نے مجھے عشائیے میں مدعو کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مقامی کیفے سے کھانا کھایا اور وہاں سے پشاور کینٹ کی جانب روانہ ہوئے۔‘
ایڈووکیٹ حرا بابر کا کہنا ہے کہ ’10 بج کر 40 منٹ پر جب وہ سول آفیسرز میس کے سامنے پہنچے تو ایک سبز رنگ کے ویگو ڈالے نے ان کا راستہ روک لیا۔ ‘ہم نے واپس مڑنے کوشش کی تو پیچھے سے ایک سفید رنگ کی کار نے ہمارا راستہ بند کر دیا، ویگو سے تین افراد اور سفید کار سے دو افراد نکلے اورانھوں نے زبردستی صنم جاوید کو گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’وہاں سکیورٹی اہلکار اور افسران بھی موجود تھے لیکن کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ نامعلوم افراد صنم جاوید کو گاڑی میں ڈال کر ریڈ زون کی جانب لے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا واقعہ ہے اور اس کی فوری طور پر تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ سول آفیسرز میس پشاور میں وزیر اعلی سیکرٹیریٹ کے قریب واقع ہے اور اسی کے ساتھ ہی دیگر اہم سرکاری دفاتر بھی ہیں۔ میس سے کچھ آگے سینٹرل پولیس آفس اور اس سے آگے گورنر ہاؤس واقع ہے۔
وزیر اعلی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صنم جاوید کے اغوا میں ملوث نا معلوم افراد کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
حالیہ دنوں میں ہونے والا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں پی ٹی آئی کی ایک اہم کارکن کو پشاور سے اٹھایا گیا ہے جہاں خود تحریک انصاف کی حکومت ہے۔
اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ایسے رہنما جنھیں یا تو عدالتوں سے سزا سنائی جا چکی ہیں یا ان کے خلاف مقدمات درج ہیں وہ پشاور یا صوبے کے دیگر شہروں میں مقیم ہیں۔ ان رہنماؤں میں شیخ وقاص اکرم بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جماعت کے ایسے رہنما بھی ہیں جنھوں نے پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت یا عدالتی ریلیف کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں۔
صنم جاوید کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور پہنچی تھیں اور یہاں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنما کے ہاں مقیم تھیں۔