تنخواہ بڑھانے کے لیے AI سیکھنا لازمی،میٹا کی نئی پالیسی
امریکہ: میٹا نے اپنے ملازمین کو ہدایت جاری کی ہے کہ اگر وہ اپنے مینیجرز پر مثبت اثر ڈالنا چاہتے ہیں تو انہیں مصنوعی ذہانت (AI) کے ساتھ کام کرنا سیکھنا ہوگا۔
کمپنی کے مطابق 2026 سے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ ان کے “AI کے ذریعے پیدا ہونے والے اثرات” کی بنیاد پر لیا جائے گا، یعنی اب AI کا استعمال اختیاری نہیں بلکہ ضروری ہو جائے گا۔
میٹا کی ہیڈ آف اسٹاف، جینیل گییل نے کہا کہ ہر ملازم، چاہے وہ انجینئرنگ، مارکیٹنگ یا آپریشنز میں کام کرتا ہو، یہ ظاہر کرے گا کہ وہ AI کے ذریعے کس طرح زیادہ تیزی، ذہانت اور مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ یہ اقدام سی ای او مارک زکربرگ کے وژن کا حصہ ہے تاکہ میٹا ایک “AI-نیٹو” کمپنی بن سکے۔
کمپنی نے ملازمین کو ایک سال کی مہلت دی ہے تاکہ وہ AI کے استعمال کے طریقے اپنا سکیں۔ 2025 کی کارکردگی کے جائزوں میں AI میٹرکس شامل نہیں ہوں گے، مگر ملازمین سے توقع ہے کہ وہ اپنی رپورٹس میں AI کے ذریعے حاصل ہونے والی کامیابیاں شامل کریں۔
مزید برآں، میٹا نے ایک AI پرفارمنس اسسٹنٹ متعارف کرایا ہے جو اندرونی AI بوٹ “میٹامیٹ” اور دیگر ٹولز کے ساتھ مربوط ہوگا تاکہ ملازمین کے جائزے اور تاثرات آسانی سے تیار کیے جا سکیں۔
یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ AI کو روزمرہ کے کام میں شامل کرنا کمپنی کے لیے لازمی ہو چکا ہے۔ میٹا کے علاوہ مائیکروسافٹ، گوگل اور ایمیزون نے بھی ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ AI کا استعمال اب اختیاری نہیں رہا اور یہ کمپنی کی ترقی اور مسابقت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔