سعودی عرب میں مزید دو شراب خانے کھولنے کی تیاری
برطانوی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ہی مزید دو شراب خانے قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جنہیں غیر مسلم ملازمین اور سفارتکاروں کے لیے مخصوص کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ایک شراب خانہ مشرقی صوبے دہرٰان میں سعودی آئل کمپنی آرامکو کے غیر مسلم ملازمین کے لیے قائم کیا جائے گا، جبکہ دوسرا جدہ میں غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے بنایا جائے گا۔ یہ دونوں شراب خانے ممکنہ طور پر 2026 میں کھولے جائیں گے، تاہم حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سات سال بعد امریکا کے حالیہ دورے کے بعد سامنے آئی ہے۔ برطانوی خبرایجنسی نے اس خبر کی تصدیق کے لیے سعودی حکام اور آرامکو انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن دونوں نے تبصرے سے گریز کیا۔
گزشتہ برس سعودی عرب نے 73 سال بعد پہلی بار ریاض کے سفارتی علاقے میں غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے پہلا الکوحل اسٹور کھولا تھا، جسے غیر سرکاری طور پر “بوٴز بنکر” کہا جاتا ہے۔ بعد ازاں اس اسٹور سے “سعودی پریمیئم ریذیڈنسی” رکھنے والے غیر مسلم افراد کو بھی خریداری کی اجازت دی گئی۔
سعودی عرب میں عام شہریوں کے لیے شراب اب بھی مکمل طور پر ممنوع ہے، تاہم گزشتہ چند برسوں میں ملک میں تفریحی سرگرمیوں، خواتین کے لیے ڈرائیونگ، کنسرٹس اور سوشل آزادیوں میں قابلِ ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سیاحت اور عالمی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ’ریڈ سی گلوبل‘ کے تحت اگلے سال تک 17 نئی لگژری ہوٹلز کی تعمیر متوقع ہے، جو الکوحل سے پاک ہوں گے۔
یاد رہے کہ فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی تیاریوں کے تناظر میں حال ہی میں بعض غیر مصدقہ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب سیاحتی علاقوں میں شراب کی اجازت دینے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم سعودی حکام نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ شراب پر پابندی برقرار رہے گی اور اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی۔